• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

انٹراپارٹی انتخابات: الیکشن کمیشن نے اعتراضات پی ٹی آئی کو بھجوا کر جواب مانگ لیا


پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) انٹراپارٹی الیکشن سے متعلق الیکشن کمیشن کو جمع کروائی گئی دستاویزات کے معاملے پر پیش رفت ہوئی ہے۔

انٹراپارٹی الیکشن دستاویزات کی روشنی میں الیکشن کمیشن نے  پی ٹی آئی کو سوالنامہ بھجوادیا، الیکشن کمیشن نے اپنے اعتراضات پی ٹی آئی کو بھجوا کر جواب مانگ لیا۔

الیکشن کمیشن کی جانب سے کہا گیا کہ پی ٹی آئی نے 5 سال میں انٹراپارٹی الیکشن نہیں کروائے، لہٰذا اس کا انتظامی ڈھانچہ ختم ہوگیا، اس وقت پی ٹی آئی کا بطور سیاسی جماعت کیا اسٹیٹس ہے؟ الیکشن ایکٹ کے مطابق پرانے قانون کےمطابق درج سیاسی جماعت رجسٹر ہوگی، الیکشن ایکٹ کے مطابق پارٹی الیکشن کے 7 دن کے اندر سرٹیفکیٹ جمع کروائے، سرٹیفکیٹ کے ساتھ الیکشن کی تاریخ، منتخب عہدیداران کی تفصیلات ہو، سرٹیفکیٹ کے ساتھ الیکشن نتائج کے اعلان کی کاپی ہو۔

رجسٹرڈ سیاسی جماعت کو الیکشن ایکٹ کے مطابق مطلوبہ دستاویزات 60 یوم میں جمع کروانا ہوتی ہیں، دستاویزات جمع نہ کروانے پر سماعت کا موقع دے کر الیکشن کمیشن پارٹی اندراج ختم کر سکتا ہے۔

الیکشن کمیشن کی جانب سے کہا گیا کہ کیا پی ٹی آئی جنرل باڈی اجلاس وفاق، صوبوں اور مقامی سطح کے تمام ارکان کے الیکٹورل کالج پر ہوا تھا؟، پی ٹی آئی جنرل باڈی نے 31 جنوری کو الیکشن کمشنر تعینات کیا، پی ٹی آئی آئین کے مطابق جنرل باڈی کی جانب سے الیکشن کمشنر مقرر کرنے کا کیا اسٹیٹس ہے؟  کیا اس جنرل باڈی اجلاس میں چیف آرگنائزر مقرر کیا گیا تھا، اس چیف آرگنائزر نے رؤف حسن کو چیف الیکشن کمشنر نوٹیفائی کیا؟ جنرل باڈی کی جانب سے چیف آرگنائزر کی تعیناتی جائز ہے؟ کیا وہ سی ای سی مقرر کر سکتے ہیں؟

 الیکشن کمیشن نے سوال کیا کہ پی ٹی آئی انٹراپارٹی الیکشن سے متعلق موصول 5 درخواستوں پر آپ کا کیا مؤقف ہے؟ الیکشن کمیشن کے فیصلے کو سپریم کورٹ نے برقرار رکھا، الیکشن کمیشن کے فیصلے کی روشنی میں پی ٹی آئی کے پاس انتخابی نشان نہیں، الیکشن ایکٹ پارٹی الیکشن نہ کروانے پر جرمانہ عائد کرتا ہے، اس صورت میں کیوں نہ پی ٹی آئی پر جرمانہ عائد کیا جائے، کیا پی ٹی آئی کا اندراج ختم کرنے کی کارروائی شروع کی جا سکتی ہے؟

قومی خبریں سے مزید